top of page
Kulliyat-e-Shaz

Kulliyat-e-Shaz ( کلیاتِ شاذ )

SKU: K01900096
₹550.00Price

زندگی ہم سے ترے ناز اٹھائے نہ گئے 
سانس لینے کی فقط رسم ادا کرتے تھے
نمونۂ کلام 👇
جانے کیا قیمت ارباب وفا ٹھہرے گی میں اگر عرض کروں گا تو خطا ٹھہرے گی نوک نشتر سے کھلائی گئیں کلیاں کتنی جانے اس شہر کی کیا آب و ہوا ٹھہرے گی رقص پروانہ کی گردش جو تھمے آخر شب اہل محفل کے لیے یہ بھی ادا ٹھہرے گی آج کے دور میں ویرانے بھی تعمیر ہوئے کل کی تہذیب خدا جانیے کیا ٹھہرے گی مدتوں بعد کسی بند دریچے کے قریب کیا خبر تھی مری رفتار ذرا ٹھہرے گی تری آواز مرے واسطے صحرا کا سکوت میری خاموشی رہ و رسم دعا ٹھہرے گی لوگ رہتے ہیں یہاں خالی مکانوں کی طرح کس کے دروازہ پہ دستک کی صدا ٹھہرے گی شاذؔ ادھر خواب کے دریا پہ ملے گا کوئی ایک پرچھائیں سر آب سنا ٹھہرے گی

  • شاعر : شاذ تمکنت
     

Related Products

bottom of page